مقبوضہ بیت المقدس اور دیار فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد احمد حسین نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے کسی جزو کو غاصب ریاست کو دینا یا اس کے ساتھ اراضی کا تبادلہ شرعا حرام ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مفتی اعظم نے ایک بیان میں کہا کہ دشمن کے ساتھ فلسطین کی اراضی کو تبدیل کرنے کی بات کرنا غاصب اور غیرقانونی طورپر قابض دشمن کے قبضے کو سند جواز مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے فلسطینی قوم سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی۔ زمانے اور صدیاں بھی بیت جائیں مگر بالاخر نصرت اور فتح فلسطینی قوم کی ہوگی اور فلسطینی اپنی مغصوبہ اور مقبوضہ سرزمین کے مالک ہوں گے۔
الشیخ محمد حسین کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اراضی کے تبادلے کی تجویز پر عمل درآمد کیاجاسکتا ہے۔
فلسطین کے مفتی اعظم نے اسی تناظر میں کہا کہ 31 اکتوبر 1996ء کو مجریہ فتویٰ 7/2 میں واضح کردیا گیا ہے کہ پورا فلسطین خراجی وقف رقبہ ہے جس کی خریدو فروخت، دشمن کو مالک بنانے یا دشمن اس پر قبضے کو جواز فراہم کرنے کی کوشش حرام اور باطل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اراضی فروخت کرنے والے گناہ گار ہیں۔ اس کا معاوضہ لینے یا دشمن کے ساتھ اراضی تبدیل کرنے والوں کا مسلمانوں کے سماج کےساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول کے جنگ کی تلقین کی ہے۔