مصر کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے بتایا ہےکہ جنرل انٹیلی جنس حکام کے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے کل ہفتے ہفتے کے روز فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر رام اللہ کا دورہ کیا اور فلسطینی صدر محمود عباس محمود عباس سے ملاقات کی۔
مصری وفد کی قیادت مصری انٹیلی جنس کے ایک سینیر عہدیدار عمرو حنفی نے کی۔ ذرائع کے مطابق صدرعباس نے مصری انٹیلی جنس کے وفد کو یقین دلایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی مصر کی طرف سے فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کی کوششوں کوآگے بڑھانے میں ہرممکن تعاون کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ مصری انٹیلی جنس حکام کے دورہ رام اللہ کا مقصد فلسطینی دھڑوں میں مصالحتی کوششوں کو ناکام ہونےس ے بچانا، غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی سے قبل فتح اور اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کےدرمیان مصالحتی معاہدہ کرانا ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ مصروفد صدر محمود عباس سے ملاقات میں انہیں فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت اور قاہرہ کی تجاویز سے آگاہ کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ صدر عباس کو مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے پر قائل کرےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصری حکومت فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے اور مفاہمتی عمل کوبند گلی میں لے جانے سے بچانے کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصر نے ایک طرف غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں شروع کی ہیں اور دوسری طرف فلسطینی دھڑوں میں صلح کرانے کی مساعی کی جا رہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فتح کی طرف سے غزہ کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے مطالبے پر اصرار فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی طرف سے مسترد کردیاگیا ہے کیونکہ تحریک فتح کا اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت ترک کرنے کا مطالبہ سنگین غلطی ہے۔
دوسری جانب صدر عباس نے اپنے ایک بیان میں مصر کی جانب سے فلسطینیوں میں مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور قوم کو مصر کی مصالحتی مساعی پر مکمل اعتماد ہے۔
صدر عباس نے یقین دلایا کہ فلسطینی دھڑوں کےدرمیان صلح کرانے کے لیے مصر کے ساتھ رابطہ جاری رکھا جائے گا۔
ملاقات میں فلسطینی اور مصری قیادت نے فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے حوالے سے رابطہ جاری رکھنے اور اس حوالے سے ہرممکن لچک دکھانے سے اتفاق کیا گیا۔