فلسطین کے نقشوں سے متعلق امور کے ماہر خلیل تفکجی نے کہا ہے کہ 10 سال کے دوران اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے 58 ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی، جس کے نتیجے میں بیت المقدس میں 87 فی صد اراضی پرغاصبانہ قبضہ کرلیا گیا۔
خلیل تفکجی نے ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی تین مراحل پر آگے بڑھتی ہے۔ پہلا مرحلہ رہائشی فلیٹس کا اعلان ہے۔ دوسرا اس کی منظوری اور تیسرے مرحلے میں ٹینڈر جاری کرنا ہے۔ ٹینڈر جاری کرنے کا اعلان چند ہفتوں سے لے کر تین سال تک کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر خلیل تفکجی کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے سے اسرائیل کو یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل 2020ء اور 2050ء کے توسیعی منصوبوں کے مطابق کام کر رہا ہے۔