اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیت المقدس کے بارے میں ایک متنازع بیان کو ’بے ہودہ‘ اور یاوہ گوئی پر مبنی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ بیت المقدس کے حوالے سے امریکی صدر کا موقف ’یاوہ گوئی‘ ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا تھا کہ ہماری فلسطینی قوم اپنے قومی اہداف کے حصول کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی۔ ہماری جدو جہد کا اولین ہدف مقبوضہ بیت المقدس کی پنجہ یہود سے آزادی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کے بیان نے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے موقف کی تائید ہوتی ہے۔ فلسطینی قوتیں پہلے ہی یہ کہتی چلی آ رہی ہیں کہ بیت المقدس سمیت تمام فلسطینی حقوق مذاکرات سے نہیں بلکہ مسلح جدو جہد سے حاصل ہوں گے۔ مذاکرات کا کوئی فایدہ نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کا موقف فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی نفی کرتا ہے۔ امریکا کھلم کھلا صہیونی ریاست کی طرف داری کررہا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے کر اسے فلسطین۔ اسرائیل امن مذاکرات کے ایجنڈے سے نکال دیا ہے۔