چهارشنبه 30/آوریل/2025

انسانی حقوق گروپ کا اسرائیلی جرائم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ

ہفتہ 25-اگست-2018

انسانی حقوق کے ایک گروپ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کے صہیونی فوج کی کارروائیوں کی تحقیقات بند کیے جانے پر صہیونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں فوج کے منظم جرائم کی تحقیقات کا فیصلہ منسوخ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ صہیونی ریاست باقاعدہ منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔

بیان میں  فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین کے صہیونی فوج کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام کی آزدانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا کہ 30 مارچ کے بعد غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین کا قتل عام کیا گیا جس کے نتیجے میں 180 سے زاید فلسطینی لقمہ اجل بن گئے جب کہ 18 ہزار سے زاید زخمی ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق گروپ اس قتل عام کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے

خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے فلسطین میں جاری تحریک حق واپسی کے دوران اسرائیلی فوج پرامن فلسطینی مظاہرین کو کچلنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 180نہتے فلسطینی شہید اور ۱۸ ہزار سے زاید زخمی ہوچکےہیں۔

احتجاج کرنے والے فلسطینی سنہ 1948ء کی جنگ میں صہیونیوں کے فلسطین پرقبضے کے دوران نکالے جانے کے خلاف مظاہرے کرتےہوئے اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے کا حق مانگتے ہیں۔ قابض اسرائیلی افواج فلسطینیوں کو اپنا حق مانگنے پر قتل کر رہی ہے۔

برطانوی وزیرخارجہ جونسن نے کہا کہ ان کا ملک تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے فارمولے پر قائم ہے۔ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کے بارے میں انہوں نےکہا کہ اس سے بہتر اور کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا تھا۔ ایران کے ساتھ طے پایا معاہدہ خطے کے مستقبل کو محفوظ کرے گا۔

مختصر لنک:

کاپی