چهارشنبه 30/آوریل/2025

بیت المقدس کو مذاکرات کے ایجنڈے سے نکال دیا ہے:ڈونلڈ ٹرمپ

جمعرات 23-اگست-2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ مذاکرات میں اسرائیل کو بھاری قیمت چکانا ہوگی کیوں کہ اسرائیل گراں قیمت تحفہ حاصل کرچکا ہے۔ ان کا اشارہ بیت المقدس کی طرف تھا جسے امریکا نے صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم قراردینے کے بعد امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کردیا۔

اپنے ایک خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے بیت المقدس کو فلسطین۔ اسرائیل امن مذاکرات کے ایجنڈے سے باہر نکال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشت برس جب میں نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو عالمی رہ نماؤں کی طرف سے فون کالوں کا تانتا بندھ گیا۔ وہ سب مجھ سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ میں نے ان سب سے کہا کہ میں تم سے آئندہ ہفتے رابطہ کروں گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اعلان کئی سال پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ آج میں کہتا ہوں کہ میرا القدس کے بارے میں فیصلہ درست تھا۔ میں نے القدس کے بارے میں فیصلہ کرکے بیت المقدس کے معاملے کو فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے سے نکال دیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا دفاع پہلی بار نہیں کیا بلکہ اس سے قبل بھی وہ مختلف فورمز پرکھل کر اس کا اظہار کرچکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی اخبار یسرائیل ھیوم نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطین کے حوالے سے امن اسکیم’صدی کی ڈیل‘ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے بعد تک ملتوی کردی گئی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی