اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ برما کی ریاست اراکان میں مسلمان آبادی کے خلاف نسل پرستانہ مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور روہنگیا کے مسلمانوں کے خلاف وہاں کی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے مظالم بند نہیں کیے جاسکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطن کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوگریک نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اراکان میں ہاں کی مسلمان اقلیت پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کا ثبوت وہاں سے مسلمانوں کی مسلسل بنگلہ دیش کی طرف نقل مکانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں روہنگیا میں مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے ٹھوس ثبوت ملے ہیں اور جنوری 2018ء سے جون 2018ء کے درمیان کے عرصے میں مزید 11 ہزار مسلمان پناہ گزین روہنگیا سے نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش پہنچے۔
ڈوگریک کا کہنا تھا کہ میانمار کے مسلمانوں کی بحالی اور ان کے بحران کے حل کے لیے وسیع بنیادوں پر امدادی آپریشن کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو بند کرانے کے لیے برما پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو اراکان میں بسنے والے 6 لاکھ 60 ہزار مسلمانوں کے حالات زندگی کے بارے میں گہری تشویش ہے کیونکہ میانمار کی حکومت مسلمانوں کے حقوق کو مسلسل پامال کررہی ہے۔