عید الاضحیٰ پر فلسطین میں ایک منفرد روایت زیارت قبور کی ہے۔ عید کی صبح نماز عید کے لیےعید گاہوں کو روانگی سے قبل اسلام فلسطینی شہری قبرستانوں کا رخ کرتے ہیں جہاں وہ اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے شمالی شہر سلفیت سے تعلق رکھنے والی اسماء بلاسمہ اپنے شہید بیٹے محمد بلاسمہ کی قبر کی زیارت کے لیے عید کے روز نماز فجر کے بعد روانہ ہوتی ہے۔ قبرستان روانگی سے قبل اس نےگھر میں سویٹس تیار کرکے بچوں اور دیگر افراد میں تقسیم کیں۔ اس کے بعد زیارت قبور کے لیے قبرستان روانہ ہوگئیں اور وہاں پر جمع ہونے والے افراد میں بھی شیرینی تقسیم کی گئیں۔
یہ عمل صرف سلفیت کے قبرستان یا کسی ایک گاؤں تک منحصر نہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے ، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی عید کی کو علی الصباح قبرستان زائرین سے بھرے ہوئے ہیں۔
سلفیت کے شہداء قبرستان میں زیارت قبور کے لیے آنے والی بلاسمہ نے فاتحہ پڑھی اور قبرستان میں بیٹھ کر قرآن پاک کا کچھ حصہ تلاوت کیا۔ اس کے بعد قبرستان میں موجود دیگر زائرین اور زائرات سے ملاقات کی۔ ان میں کئی زائرین اپنے شہید بیٹوں کی آخری آرام گاہوں پر حاضر تھے۔ صدمے اور غم سے دوچار بلاسمہ اور دیگر زائرین نے عید پر اپنے شہید پیاروں کو یاد کیا۔
زیارت قبور کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاسمہ نے کہا کہ عید کا دن آتے ہی ہمارے پیاروں کی یاد بے تاب کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں چھوٹی تھی جب میری والدہ قبرستان میں آتی اور مجھے بھی ساتھ لے آتی۔ یوں یہ میرے لیے فطرت ثانیہ بن گئی اور میں باقاعدگی کے ساتھ نہ صرف عید کے ایام بلکہ اس کے علاوہ بھی اکثر قبرستان میں آتی، اپنے شہداء اقارب اور دیگر فوت ہونے والے اقارب کے لیے فاتحہ خواتی کرتی ہوں۔
شہداء سے اظہار وفاداری
شہداء کے اقارب کا کہنا ہے کہ عید کی صبح اپنے فوت شدہ اقارب اور شہداء کی آخری آرام گاہوں پر حاضری ایک پسندیدہ عمل ہے اور یہ نہ صرف سماجی روایت ہے بلکہ پسندیدہ دینی عمل ہے۔ شہداء کے قبرستانوں پر حاضری شہداء سے اظہار وفاداری کا اعلان ہے۔
عید کے موقع پر سوشل میڈیا پر بھی شہداء کی یاد کے حوالے سے سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں۔ سماجی کارکن اور انٹرنیٹ صارفین شہداء کی تصاویر اور ان کے حوالے سے یاد گاری مواد پوسٹ کرکے ان کے ساتھ اپنے اٹوٹ تعلق اور وفاداری کا اظہار کرتے ہیں۔
مغربی سلفیت میں الحاجہ ام یحییٰ رافات قبرستان میں گئیں اور وہاں پر دفن تمام مردوں کے لیے دعائے مغرفت کی۔ وہ بھی ایک شہید کی ماں ہیں۔ یحییٰ عیاش کو اسرائیلی فوج نے 22 سال قبل شہید کیا مگر اس کا جسد خاکی اس کے ورثاء کے سپرد نہیں کیا گیا۔
شہید عیاش کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ عید کے روز دیگر خواتین کے ہمراہ شہداء کی آخری آرام گاہوں پر حاضر ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہداء کے لیے فاتحہ خوانی ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عید کی صبح شہداء قبرستان میں حاضری روایت ہے۔ فلسطینی شہری اس روایت کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔