اعدادو شمار کے مطابق دنیا کے دو ارب غربت کا شکار ہیں جب کہ 70 کروڑ 53 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ 64 کروڑ بچوں کے پاس سر چھپانے کیلئے چھت نہیں، 40 کروڑ پینے کے صاف پانی کو ترستے ہیں۔ 21کروڑ طبی سہولیات سے محروم ہیں۔
لندن میں قائم ’ترقیاتی اقدامات‘ نامی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو ارب لوگوں کی یومیہ آمد3.2 ڈالر سے زیادہ نہیں اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے 1.9 ڈالر اوسطا یومیہ کماتے ہیں۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ لوگ مہنگائی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں، اور مہنگائی کی ہی بدولت غربت کی شرح بڑھ رہی ہے، اس دور میں غریب کو دو وقت کی کھانے کو روٹی نہیں ملتی ہے۔ جس کی وجہ سے ماں باپ خود اور اپنے بچوں کو مارنے اور قتل کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، اس مہنگائی کے سبب غریب لوگوں کی گذر بسر ایک سنگین مسئلہ بن گئی ہے اور اس غربت میں مہنگائی کی مالا مرے پر سو دُرے ثابت ہو رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب نہ صرف غریبوں کا جینا حرام ہو گیا ہے۔ بلکہ متوسط طبقہ کی راتوں کی نیند بھی اُڑ گئی ہے۔ اس مہنگائی کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم نہیں دلوا سکتے ہیں ان کے لئے اپنے گھر کا پیٹ پالنا بھی بہت مشکل ہو گیا ہے۔ پاکستان میں غربت کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت کے حوالے سے ایک ایسی ہولناک سچائی سامنے آئی ہے جس پر یقین کرنا انتہائی مشکل ہے۔ وہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہر تیسرا شخص غربت کی گرفت میں ہے۔ دنیا بھر میں ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے اور ہمارے ملک میں غربت کی شرح میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
پاکستان کی نیم سرکاری تنظیم تھنک ٹینک نے پاکستان میں بڑھنے والی غربت پر جاری کردہ تحقیقی رپورٹ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ لاکھوں پاکستانی مفلسی اور بد حالی کا شکار ہیں۔ وطن عزیز میں در پیش حالات و واقعات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ موجودہ دور میں سب سے بڑا مسئلہ غربت ہی ہے۔ جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب دولت کی غیر مساویانہ تقسیم وسائل میں کمی اور بے روز گاری کے جم غفیر نے ایک خوفناک صورت پیدا کر دی ہے۔ جبکہ دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی مفلسی کا دائرہ کار پھیلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ تحقیقی اعداد و شمار کے مطابق غربت میں ہونیوالا مزید اضافہ جہاں ملک کے لئے تشویش کا باعث ہے وہی غربت کا شکار افراد بھی کئی نفسیاتی الجھنوں میں مبتلا نظر آتے ہیں۔
پاکستان سمیت دیگر غریب ایشیائی ممالک نے اپنے وسائل کے مطابق اپنی آبادی کی منصوبہ بندی نہیں کی وہ آج بے تحاشا مسائل کا سامنا کر رہے ہیں جن میں بڑا مسئلہ غربت ہے۔ آبادی میں بے تحاشا اور بے ترتیب اضافہ ہونے سے تعلیم اور ہنر کا بھی فقدان ہوتا ہے یورپی اور مغربی دنیا اپنی صنعتی، ٹیکنالوجی اور زرعی پیداوار میں مصروف ہے اور ہم پاکستانی بچوں کی پیداوار میں عالمی دوڑ جیتنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ تو پھر یاد رکھیں اکنامکس کے اصول کے مطابق جس چیز کی پیداوار زیادہ ہو گی اس کی قیمت اور قدر میں کمی واقع ہو گی۔