اردن نے جمعہ کے روز اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو فلسطینی نمازیون کے لیے بند کیے جانے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسے اسرائیل کی مذہبی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی حکومت کی خاتون ترجمان جمانہ غنیمات نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی پولیس کا فلسطینی نمازیوں کو مسجد اقصیٰ سے باہر نکالنا، مسجد کو بند کرنا اور اسلامی اوقاف کے منتظمین کو ہراساں کرنا ناقابل قبول اور مذہبی امور میں بے جا مداخلت کے مترادف ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام کے مسجد اقصیٰ کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔ ان سے مقدس مقام کے تقدس کو مسلسل پامال کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل اور اس کے سیکیورٹی ادارے مسجد اقصیٰ کے نمازیوں، فلسطینیوں اور پورے عالم اسلام کے مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کررہا ہے۔
غنیمات نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ میں داخل ہونا بین الاقوامی قوانین کی کھلی مداخلت ، انسانی حقوق اور بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ار عالمی معاہدوں بالخصوص مذہبی عبادات کے حوالے سے عالمی قوانین اور حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔
اردنی حکومت نے مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے اس کے سنگین اور خطرناک نتائج کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کی اور مطالبہ کیا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ میں مداخلت بند کرے اور اس کے نند کیے گئے تمام دروازے فلسطینیوں کے لیے کھول دے۔