سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی کے بعد الریاض نے اپنے ہاں متعین کینیڈین سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے اسے چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ الریاض نے اوٹاوا میں متعین سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق سعودی عرب نے کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی اور سرماریہ کاری کے دوطرفہ منصوبے معطل کر دیے ہیں اور مزید اقدامات کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کا سول سوسائٹی کے بارے میں بیان منفی اور حقائق کے منافی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کو معلوم ہوا ہے کہ کینیڈین وزارت خارجہ کی طرف سے سول سوسائٹی کےکارکنوں کی سعودی عرب میں گرفتاری اور ان سے ناروا سلوک کے بارے میں بے بنیاد اور من گھڑت دعویٰ کیا گیا ہے۔ کینیڈا کی طرف سے سعودی عرب پر زور دیا گیا ہے کہ وہ گرفتار سماجی کارکنوں کو فوری اور غیر مشروط طورپر رہا کرے۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کینیڈا کی وزارت خارجہ کا یہ دعویٰ کہ الریاض میں سماجی کارکنوں کو گرفتار اور ہراساں کیا جا رہا ہے من گھڑت اور حقائق سے انحراف ہے۔ سعودی عرب میں سول سوسائٹی کےنمائندوں کو نہیں البتہ سماج دشمن عناصر کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب بین الاقوامی انسانی حقوق کی پاسداری کرنے والا ملک ہے اور ہمارے ہاں بنیادی انسانی حقوق پامال نہیں کیے جاتے۔
خیال رہے کہ کینیڈا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں سعودی عرب میں سول سوسائٹی کے نمائندوں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جس پر دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔