اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم رامی الحمد اللہ کی طرف سے غزہ کی پٹی کے 35 ہزار ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کے تحت اقدامات نے ثابت کر دیا ہے کہ حکومت سرکاری طور پر غزہ کی ناکہ بندی میں ملوث ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم رامی الحمد اللہ غزہ کے عوام کے حالات کو مشکل میں ڈالنے اور مصائب میں اضافہ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے غزہ کے سرکاری ملازمین کے خلاف اقدامات نے ثابت کردیا ہے کہ حکومت قصدا غزہ کی ناکہ بندی میں ملوث ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کو غزہ کے عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں۔ رام اللہ اتھارٹی نے غزہ کے 35 ہزار سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت عوام کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی مرتکب ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے اپریل 2017ء کو غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف اجتماعی پابندیاں عاید کرتے ہوئے غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تیس سے پچاس فی صد اضافہ کردیا تھا۔ گذشتہ روز وزیراعظم رامی الحمد اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے ہزاروں سرکاری ملازمین کی تن خواہوں میں ہنگامی بنیادوں پر کمی گئی تھی۔