فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں 30 مارچ کے بعد سے جاری حق واپسی احتجاج کے دوران ایک طرف صہیونی فوج پرامن مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہے اور دوسری طرف فلسطینی ذرائع ابلاغ حتی الامکان صہیونی ریاست کے جبرو تشدد کو بین الاقوامی برادری تک پہنچانے، اندرون اور بیرون ملک آزادی اظہار رائے کا استعمال کرتے ہوئے اپنا قومی فریضہ ادا کررہے ہیں۔
فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنےکے لیے طاقت کے استعمال کے ساتھ فلسطینی مظاہروں کی کوریج کرنے والے ابلاغی اداروں کا گلا دبانے، ان کی زبان کاٹنے اور آنکھیں پھوڑنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
چند روز پیشتر اسرائیلی پولیس نے اندرون فلسطین سے نشریات پیش کرنے والے’القدس نیوز چینل‘ کا دفتر سیل کردیا۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں صحافیوں اور ابلاغی اداروں سے وابستہ کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ فلسطینی وزارت اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر مظاہرین کی کوریج کرنے والے ابلاغی اداروں کے 32 کارکنوں جن میں پانچ خواتین صحافی شامل ہیں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
صہیونی غنڈہ گردی کا محرک
’القدس‘ نیوز چینل اور دیگر فلسطینی ابلاغی اداروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے پیچھے اصل محرک کیا ہے؟۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ القدس چینل کی بندش اور صحافیوں کی گرفتاریوں کے پیچھے یہ سوچ کار فرما ہے کہ فلسطینی مظاہرین کے بارے میں اسرائیلی موقف کو زیادہ تقویت دی جائے۔ اسرائیل فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیتا ہے اور وہ صرف انہی ابلاغی اداروں کو قبول کرسکتا ہے جو صہیونی ریاست کی روایت اور اس کے موقف کو آگے بڑھائیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار صلاح الدین العواودہ کا کہنا ہے کہ القدس چینل کے نامہ نگاروں کی گرفتاری کوئی حیرت کی بات نہیں۔ صہیونی ریاست القدس چینل کو ویسے ہی دہشت گردوں کا ترجمان قرار دے چکی ہے۔ اس لیے القدس چینل کی بندش کوئی خلاف معمول بات نہیں۔
ترکی میں مقیم العواودہ کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست میڈیا کا گلا گھونٹ کر فاشسٹ ریاست کی طرف گامزن ہے۔ صہیونی ریاست نہ صرف فلسطینی میڈیا کے اداروں کے خلاف سرگرم ہے بلکہ سول سوسائٹی کی تنظیموں کو بھی ایسے ہی تعاقب کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک فاشسٹ ریاست کبھی حق اور سچ کی آواز نہیں سن سکتی۔ وہ صرف اس جھوٹ کو سچ قرار دیتی ہے جو اس کے نزدیک سچ ہے اور جھوٹ کے لبادے میں سچائی کو چھپایا جاتا ہے۔
جرائم کے اثرات
فلسطینی صحافی اور تجزیہ نگار عصام شاور کا کہنا ہے یہ فطری امرہے کہ ہر وہ ادارہ جو صہیونی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کرے گا صہیونی ریاست کے عتاب کا شکار ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القدس چینل وہ ابلاغی ادارہ ہے جسے فلسطین اور عرب ممالک میں غیرمعمولی پذیرائی اور حمایت حاصل ہے۔ یہ ادارہ صہیونی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں پیش پیش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی راست اس کے مسلسل تعاقب میں ہے۔
ان کاکہنا ہے کہ صہیونی ریاست کا غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر جاری مظاہروں کے دوران کم سے کم نقصان ظاہر کرنے کی پالیسی بھی واضح ہے اور جو ادارہ صہیونی ریاست کے جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرے گا صہیونی دشمن اور کا پیچھا کرے گا۔