اسرائیلی حکومت کی زیرنگرانی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے قریب سلوان کے مقام پر ایک نیا یہودی مرکز قائم کیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ’دائیں بازو‘ کے یہودیوں کی جانب سے ’یہودی ورثہ مرکز‘ کے قیام کی افتتاحی تقریب گذشتہ روز منعقد کی گئی۔
فلسطین میں اسلامی اور مسیحی مقدسات کی نصرت کے لیے سرگرم سپریم اسلامی، مسیحی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حنا عیسیٰ نے کہا کہ سلوان میں یہودی ورثہ مرکز کا قیام صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا تسلسل ہے۔
اس طرح کے مراکز مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں پہلے بھی غیرقانونی طورپر قائم کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس میں یہودی ورثہ مرکز جیسا یہودی توسیع پسندانہ اقدام سنہ 1949ء کو منظور ہونے والے چوتھے جنیوا معاہدے کے آرٹیکل چھ کی دفعہ 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس کے علاوہ جنیوا پروٹوکول مجریہ 1977، جنیوا معاہدہ چار مجریہ 1949 اور معاہدہ روم مجریہ 1998ء کی بھی خلاف ورزی ہے۔
حنا عیسیٰ کا کہنا ہے کہ سلوان میں یہودی ورثہ مرکز کے قیام کا مقصد بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا فروغ ہے۔ اس مرکز کےقیام کےذریعے یہودی توسیع پسندی کے جرائم کو آگے بڑھانا، القدس میں یہودی آبادی کو غلبہ دینا اور فلسطینی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ سنہ 1967ء کے بعد اسرائیل کی تمام حکومتیں یکے بعد دیگرے القدس ، غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں یہودی آباد کاری کی مکروہ اور اشتعال انگیز سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔