مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’صدی کی ڈیل‘ محض ابلاغی تعبیر اور اختراع ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں یوتھ کانفرنس سے خطاب مین مصری صدر نے کہا کہ صدی کی ڈیل صرف ایک ابلاغی تعبیر ہے سیاسی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قضیہ فلسطین کے حوالے سے ہم صرف وہی فیصلہ کریں گے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہوگا۔
صدر السیسی نے کہا کہ صدی کی ڈیل کو قضیہ فلسطین کے حل کے لیے امریکی فارمولے کے طورپر ذرائع ابلاغ نے شہرت دی اور یہ گہا گیا اس فارمولے میں فلسطین میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا حق تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ القدس کے بجائے ابودیس کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں۔
صدر السیسی نے کہا کہ مصر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔ سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کےقیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے مطالبات پر قائم ہیں۔
مصری صدر نے کہا کہ قضیہ فلسطین ہم سب کا مسئلہ ہے۔اس کے حل کے لیے ہم وہی تجویز قبول کریں گے جس پر فلسطینی قوم کو بھی اتفاق ہو۔ ہم فلسطینیوں کے صرف حامی اور مدد گار ہیں۔
اسی سیاق میں بات کرتے ہوئے صدر السیسی نے کہا کہ مصر غزہ کی پٹی کے دوملین لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہرممکن کوششیں کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو کھلا رکھا گیا ہے۔