فلسطین کے علاقے غرب اردن سے تعلق رکھنے والی ایک کم عمر فلسطینی لڑکی عہد تمیمی اور اس کی والدہ ناریمان کو آٹھ ماہ قید میں رکھنے کے بعد آج اتوار کو رہا کردیا گیا۔ دوسری جانب فلسطینی قیادت نے اسرائیلی قید سے رہائی پانے پر عہد تمیمی اور اس کی ماں کومبارک باد پیش کی ہے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے ایک بیان میں کہا کہ عہد تمیمی اور اس کی ماں کی 8 ماہ کےبعد صہیونی دشمن کی قید سے رہائی فلسطینی تحریک آزادی کی فتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ عہد تمیمی کم سن ہونے کے باوجود فلسطینی تحریک آزادی اور مزاحمت کی علامت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے النبی الصالح کی رہائشی سولہ سالہ عہد تمیمی کو گذشتہ برس کے آخر میں اس وقت اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لیا تھا جب اس نے اپنے گھر پر دھاوا بولنے والے غاصب صہیونی فوجیوں کو دھکے دے کر باہر نکال دیا تھا۔ اس واقعے کی ایک فوٹیج سامنے آنے کے بعد عہد تمیمی اور اس کی والدہ کے خلاف مقدمہ چلایا گیا اور انہیں آٹھ ماہ قید کی سزا دی گئی تھی۔
19 دسمبر 2017ء کو جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں عہد تمیمی اور اس کی کزن نور التمیمی کو اسرائیلی فوجیوں کو اپنے گھر سے باہر نکلنے کے لیے ان سے تکرار کرتے دیکھا گیا۔ گھر کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے والے صہیونی فوجیوں نے جب نکلنے سے انکار کیا تو عہد تمیمی نے دو فوجیوں کو تھپڑ مارے تھے۔
اکیس مارچ کو اسرائیل کی’عوفر‘ فوجی عدالت نے عہد تمیمی کو فوج کے کام میں مداخلت اور ان کے لیے خطرہ بننے کے الزام میں اسے آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
سترہ سالہ عہد تمیمی کی گرفتاری اور اس کے ٹرائل پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے صہیونی ریاست پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور صدر محمود عباس نے بھی عہد تمیمی کی جرات کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔