اسرائیل کی ’سالم‘ فوجی عدالت نے اسلامی جہاد کے زیرحراست رہ نما خضر عدنان محمد موسیٰ کی مدت حراست میں مسلسل 24 ویں بار توسیع کرتے ہوئے انہیں 8 اگست تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے تعلق رکھنے والے حضر عدنان آٹھ سال اسرائیلی زندانوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں۔ انہیں عدالت میں پیشی سے تین روز قبل صحرائی جیل ریمون سے انتہائی تکلیف دہ سفر میں عدالت لایا گیا۔ صہیونی فوج نے ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں ڈال رکھی تھیں۔
خیال رہے کہ الشیخ خضر عدنان کی پیدائش سنہ 1978ء کی ہے اور وہ شادی شدہ اور چھ بچوں کے باپ ہیں۔ انہیں صہیونی فوج ماضی میں بار بار گرفتار کرتی رہی ہے۔ ان پر اسلامی جہاد سے وابستگی اور اسرائیل کے خلاف مزاحمتی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیاجاتا ہے۔
ظالمانہ انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج طویل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینیوں میں الشیخ خضر عدنان بھی شامل ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ پیشتر 66 دن مسلسل بھوک ہڑتال کی تھی جس کے بعد صہیونی انہیں رہا کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔