فلسطین کے مقبوضہ شہر سخنین [یہ علاقہ سنہ 1948ء کو اسرائیل کے تسلط میں آگیا تھا] میں ایک فلسطینی خاندان کا مکان مسمار کرنے کے خلاف فلسطینی احتجاج کرتے ہوئے سڑوں پر نکل آئے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کو احتجاج سے روکنے کے لیے ان پر فائرنگ کی اور آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں 10 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں ایک عمر رسیدہ خاتون بھی شامل ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے سخنین کے مقام پر ایک فلسطینی شہری کے مکان کی مسماری کا آپریشن شروع کیا تو شہری احتجاج کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔ اس موقع پر قابض فوج نے فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 60 سالہ ایک خاتون اور 28 سالہ فلسطینی شہری شدید زخمی ہوگئے۔
شدید زخمی ہونے فلسطینیوں کو بعد ازاں ہیلی کاپٹر پر حیفا شہر کے ‘رمبام‘ اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جب ایک مقامی فلسطینی کے مکان کی مسماری کا عمل شروع کیا گیا تو فلسطینیوں نے مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں پر مسماری روکنے کے لیے احتجاج کا مطالبہ کیا۔ اعلانات سنتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ انہوں نے مکان مسماری کے خلاف اوراسرائیلی ریاستی دہشت گردی مخالف شدید نعرے بازی کی۔ قابض فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب فلسطینی زخمی ہوگئے۔
مکان سے محروم ہونے والے خاندان کے سربراہ حسین عثمان نے بتایا کہ اس نے مکان کی تعمیر کے لیے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیاتھا۔ اس نے صہیونی حکام سے تعمیر سے قبل اجازت بھی لی مگر اس کے باوجود قابض صہیونی فوج نے مکان کو غیرقانونی قرار دےکر اسے ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔