سینگاپور کی حکومت نے جُمعہ کے روز ایک بیان میں بتایا ہے کہ نامعلوم ہیکروں نے محکمہ صحت کے ایک مرکز پرسائبرحملہ کرکے کم سے کم ڈیڑھ ملین افراد کا ذاتی ڈیٹا چوری کرلیا ہے۔ چوری ہونے والی معلومات میں وزیراعظم لی ھسین لونگ کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔
سینگا پورحکام کا کہنا کہ صحت مرکز پرحملہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سائبر حملہ اور ذاتی معلومات کی چوری کا انتہائی خطرناک واقعہ ہے۔
خیال رہے کہ سینگاپور کو ڈیجیٹل ملک قرار دیا جاتا ہے اور وہ رابطوں کے لیے سب سے زیادہ آن لائن سروسز کا استعمال کرتا ہے۔ خاص طور پر سینگا پور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم ’آسیان‘ کے موجودہ سیشن کا میزبان ہونے کی بناء پر سائبررابطوں پر انحصار کرتے ہوئے سائبر سیکیورٹی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔
حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے بعد سائبر سیکیورٹی ایجنسی’سی ایس اے‘ اور صحت انفارمیشن سسٹم’ آئی، ایچ آئی ایس‘ کی طرف سےتحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کے مطابق یہ سائبر حملہ ایک دانستہ کارروائی اور موثرانداز میں پوری منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو معلوم ہوا ہے کہ یہ سائبرحملہ کسی جرائم پیشہ مافیا کی کارستانی نہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟۔
چوری ہونے والی معلومات میں صحت مرکز میں مئی 2015ء سے آنے والے مریضوں کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ چوری ہونے والے مواد میں شہریوں کا طبی معائنوں کا ڈیٹا اور غیر طبی ڈیٹا بھی شامل ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بہ ظاہر یہ سائبرحملہ وزیراعظم لی ھسین لونگ کا ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش لگتی ہے کیونکہ ہیکر اس سے قبل بھی وزیراعظم اور ملک کی اہم شخصیات کا ذاتی ڈیٹا چوری کرنے کے لیے مختلف سائبر حملے کرتے رہے ہیں۔