عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کےجرائم اور غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی جرائم کی عالمی سطح پرآزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کے روز ایک بیان میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ امریکا کی طرف سے قضیہ فلسطین کے خلاف اقدامات کےبعد فلسطین کا معاملہ مشکل حالات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا اور اس کے بعد تل ابیب سے اپنے سفارت خانے کی القدس منتقلی کے اعلان پرعمل درآمد کیا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے امدادی ادارے’اونروا’ کی امداد بند کی اور فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی امداد بھی روکی گئی۔
امریکی حکومت کے انتقامی اقدامات کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کی ذمہ دار ایجنسی ‘اونروا’ کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ اب امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ معاندانہ روش اپنا رکھی ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے معاون خصوصی برائے فلسطینی امنور سعید ابو علی کا کہنا ہے کہ احمد ابو الغیط نے لیگ کی عرب پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ قضیہ فلسطین کو نقصان پہنچانے میں امریکی فیصلوں کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی اسرائیل کی طرف بلا جواز جانب داری اور جھکائو القدس کو ہدف بنانا، فلسطین میں یہیودی آباد کاری کی حمایت کرنا، زمینی حقائق کوتبدیل کرنا اور خان الاحمر سمیت دیگر فلسطینی علاقوں سے فلسطینی باشندوں کونکال باہر کرنا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی کنیسٹ میں منظور ہونے والے ‘یہودی قومیت’ کے قانون کو خطرناک پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے قوانین نسلی امتیاز اور نسلی تطہیر کا ذریعہ ثابت ہوں گے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی میں پرامن فلسطینی مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی وحشیانہ پالیسی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں بے گناہ شہریوں کا وحشیانہ قتل عام کرکے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔