شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیل کا نسل پرستانہ ’یہودی قومیت‘ کا قانون کیا ہے؟

ہفتہ 21-جولائی-2018

اسرائیل وہ بدترین سرطانی ریاست ہے جو 70 سال سے جاری فلسطینیوں کے قتل عام اور لاشوں پر قائم کی گئی۔ اپنے غیرآئینی وجود کی تلاش اور معدوم وجود کو حقیقت میں بدلنے کے لیے صہیونی ریاست نے ہمیشہ نام نہاد قوانین اور نسل پرستانہ دستور سازی کا سہارا لیا۔ اس سلسلے کی تازہ کڑی صہیونی ریاست کا وہ نیا قانون ہے جس میں اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ اور یہودیوں کا قومی ملک قرار دیا گیا ہے۔

صہیونی پارلیمنٹ نے یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا ہے جب دو ماہ قبل امریکا نے اپنا سفارت خانے تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا تھا۔ اسرائیل کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دینے کے متنازع اور کالے قانون پر دو ماہ تک بحث جاری رہی۔

نسل پرستی کا سنگ بنیاد

اسرائیلی ریاست کی بیشتر سیاسی جماعتوں نے اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کے نسل پرستانہ قانون کی منظوری دی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ صہیونی ریاست کا یہ نام نہاد قانون دراصل ارض فلسطین میں فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنے کا سنگ اول ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد پورے فلسطین میں ’ٹرانسفر‘ نامی اس خطرناک فارمولے پرعمل درآمد کی راہ ہموار ہوگئی ہے جس کا مقصد فلسطینی قوم کو ارض فلسطین سے نکال باہر کرنا اور پوری دنیا سے یہودیوں کو چن چن کر فلسطین میں آبادکرنا ہے۔

جمعرات کے روز اسرائیلی کنیسٹ میں ابتدائی رائے شماری کے تحت منظور ہونے والے بل کی حمایت میں 62 ارکان نے ووٹ ڈالا۔ اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کا سب سے زور دار نعرہ داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’شاباک‘ کے سابق چیف آوی دیختر نے گذشتہ برس لگایا اور اس کے بعد آہستہ آہستہ اس نام نہاد قانون پر بحث شروع ہوگئی۔

نسل پرستانہ صہیونی قانون کے اہم نکات

اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے اور پوری دنیا کی ملت یہود کو فلسطین میں آباد کرنے کے قانون کے درج ذیل اہم نکات ہیں۔

اسرائیل کے بنیادی اصول

1۔۔ ارض اسرائیل ملت یہود کا تاریخی وطن ہے اور اس پر نہیں اپنی مملکت قائم کرنے کا ابدی اور ازلی حق ہے۔

2۔۔ اسرائیلی ریاست یہودیوں کا قومی وطن ہے اور اس میں یہودیوں کو اپنے فطری،ثقافتی، مذہبی اور تاریخی حقوق کو استعمال کرنے اور حق خود ارادیت کے مطابق زندہ رہنے کا حق ہے۔

3۔۔ اسرائیلی مملکت یہودیوں کا اصل حق خود ارادیت ہے اور اس کا حصول تمام یہودیوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

ریاست کی علامات

1۔۔ ریاست کا نام ’مملکت اسرائیل‘ رکھا گیا ہے

2۔۔ اسرائیل کا پرچم سفید رنگ کا ہوگا جس میں نیلے رنگ کی دو لائنوں کے ساتھ وسط میں نیلے رنگ کا’ڈیوڈ کریسنٹ‘ کا نشان ہوگا۔

3۔۔ مینورہ (Menorah)  اسرائیل سرکاری نشان اور یہودیوں کی مقدس مذہبی علامت ہے۔ یہ  سات  شاخوں والا ایک شمعدان ہے۔ یہ سات شاخوں والی جھاڑی مینورہ سے ماحوذ ہے۔

4۔۔ اسرائیل کا قومی ترانہ ’ھتکفا‘ کہلاتا ہے۔

دارالحکومت

متحدہ مقبوضہ بیت المقدس صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔

قومی زبان

عبرانی کو صہیونی ریاست کی قومی اور سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔

عربی زبان کو اسرائیل میں خصوصی اسٹیٹس حاصل ہوگا جب کی سرکاری دفاتر میں صرف عبرانی زبان استعمال کی جائے گی۔

یہودیوں کے لیے دعوت عام

دنیا بھرکے یہودیوں کو اسرائیل میں آباد ہونے کی دعوت عام ہے۔

یہودی قوم کے ساتھ تعلقات

1۔۔ صہیونی ریاست کی پہلی ترجیح یہودی قوم کے باشندوں کی سلامتی کو یقینی بنانا۔ یہودی ہونے کے ناطے جو افراد اندرون اور بیرون ملک کسی مشکل کا شکار ہوں ان کی مدد کرنا۔

2۔۔ اسرائیلی ریاست دنیا بھرکے یہودیوں کےساتھ تعلقات قائم کرے گی۔

3۔۔ اسرائیلی ریاست یہودیوں کے ثقافتی ورثے،تاریخ، مذہب اور تہذیب واقدار کی محافظ ہوگی۔

یہودی آباد کاری

فلسطین میں یہودی آباد کاری کو صہیونی ریاست کی قومی قدر قرار دے کر اس کی مزید حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

سرکاری کلینڈر

اسرائیل کا سرکری کلینڈ عبرانی زبان میں ترتیب دیا جائے گا تاہم اس کے ساتھ ساتھ سنہ عیسوی کو بھی سرکاری درجہ حاصل رہے گا۔

یوم آزادی

1۔۔ اسرائیل کے قیام کو ’یوم آزادی‘ اور ملک کا قومی دن قرار دیا گیا۔

2۔۔ اسرائیل کے قیام کے دوران ہلاک ہونے والے یہودی فوجیوں کے دن کو المیہ اور بہادری کے ایام قرار دیا گیا۔

سرکاری تعطیل

ہفتے کو اسرائیل میں یہودیوں کے مذہبی دن کے طورپر سرکاری تعطیل ہوگی۔ اس کے علاوہ مذہبی مواقع اور تہواروں پر سرکاری تعطیلات کی جائیں گی۔

قانون کا نفاذ

اس قانون کو تبدیل کرنے کے لیے اسرائیلی کنیسٹ کی مطلق اکثریت کی حمایت درکاری ہوگی۔

مختصر لنک:

کاپی