فلسطین کے مفتی اعظم اور مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ محمد حسین نے اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قراردینے کے قانون کو فلسطینی قوم پرصہیونی دشمن کی نئی یلغار قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انہوں نے ایک سال قبل مسجد اقصیٰ کے باہر تفتیشی الیکٹرانک گیٹ نصب کرنے کی صہیونی سازش کو ناکام بنانے پر فلسطینی قوم کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینی قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ اپنا تعلق مزید مضبوط بنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرانک گیٹس معرکے نے یہ ثابت کیا کہ فلسطینی قوم قبلہ اول کے دفاع کے لیے پورے عزم کے ساتھ بروئے کار ہے اور فلسطینیوں کے صبرو ثبات اور قبلہ اول سے مربوط تعلق نے مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی ریاست کے مذموم عزائم خاک میں ملا دیے۔
الشیخ محمد حسین نے صہیونی ریاست کی جانب سے القدس کے نواحی علاقے خان الاحمر سے فلسطینی باشندوں کی جبری بے دخلی کو قذاقی قرار دیا اور کہا کہ صہیونی ریاست ارض فلسطین سے فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنے کے درپے ہے۔
امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے لیے تجویز کردہ نام نہاد امن منصوبے ’صدی کی ڈیل‘ ذلت، خیانت اور قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے کی مجرمانہ حکمت عملی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم ملک کی تقسیم یا فلسطینی قوم کے حقوق دبانے کے کسی عالمی یا امریکی منصوبے کو قبول نہیں کرے گی۔
اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قرار دینے کے کالے قانون کی منظوری کے بارے میں الشیخ حسین نے کہا کہ اسرائیل نے یہودی ریاست کا قانون منظور کرکے فلسطینی قوم پر نیا حملہ کیا ہے۔ اسرائیل قضیہ فلسطین کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کے وجود ہی کو ختم کرنا چاہتا ہے۔