’مزاحمت اور تحریک آزادی دہشت گردی نہیں‘ کے عنوان سے فلسطین کے علاقےغزہ اور ایران کے دارالحکومت تہران میں کانفرنس ایک ساتھ شروع ہونے کے بعد کل سوموار کی شام اختتام پذیر ہوگئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’تر بارود/ مزاحمت دہشتگردی نہیں‘ کے عنوان سے تہران اور غزہ میں ایک ساتھ کانفرنسوں کا آغاز ہوا۔ دونوں مقامات پر ہونے والی کانفرنسوں میں مظلوم فلسطینی قوم کےخلاف صہیونی ریاستی دہشت گردی، فلسطین کی تازہ صورت حال اور فلسطینیوں کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
غزہ میں کانفرنس سے خطاب میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رہ نما اسماعیل رضوان نے کہا کہ ان کی جماعت تحریک آزادی کے لیے مسلح جدو جہد کو ترک نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جاری تحریک حق واپسی مزاحمت ہی کا ایک حصہ ہے۔
ادھر تہران میں ہونے والی کانفرنس سے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور غزہ کی پٹی میں حماس کے صدر یحییٰ السنوار نے اپنے ریکارڈڈ پیغامات شامل کئے۔
تحریک حق واپسی اور انسداد ناکہ بندی کی سپریم کمیتی کے چیئرمین خالد البطش نے کہا کہ فلسطینی قوم صہیونی ریاست سے پنجہ آزمائی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حق واپسی مظاہرے اور غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ ان کا اولین ہدف ہے اور اسے جاری رکھاجائے گا۔
تہران میں ہونے والی کانفرنس میں سرکردہ سیاسی اور سماجی شخصیات نے خطاب کیا۔ انہوں نے فلسطین کی بندربانٹ کی امریکی صہیونی سازش ’صدی کی ڈیل‘ کے خطرات اور مضمرات سےخبردار کیا اور کہاکہ صہیونی ریاست اپنے زوال کی طرف گامزن ہے۔ صدی کی ڈیل جیسی سازشیں صہیونی ریاست کی اپنی تباہی کا موجب بنیں گی۔