اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ بیت المقدس کے نواحی علاقے ’خان الاحمر‘ میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور ان کے مکانات کی مسماری کا حکومتی فیصلہ وسط اگست تک ملتوی کرا دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی انسانی حقوق کے کارکنوں کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے خان الاحمر سے فلسطینی بے دخلی کو وسط اگست تک روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری اور خان الاحمر سے ان کی جبری بے دخلی کے فیصلے کو سوموار تک ملتوی کرا دیا تھا۔
خان الاحمر میں فلسطینی شہریوں نے سنہ 1953ء میں رہائش اختیار کی تھی۔ یہ فلسطینی سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے صہیونی ریاست کے ظلم کے نتیجے میں ھجرت کرکے آباد ہوئے تھے۔ اسرائیلی ریاست ان فلسطینیوں کو خان الاحمر سے بھی نکال باہرکرنا چاہتا ہے۔
گذشتہ ہفتے قابض فوج نے خان الاحمر میں فلسطینی بدو آبادی کے خلاف کریک ڈاؤن اور وحشیانہ آپریشن شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی زخمی اور گرفتار کرلیے گئے تھے۔ قابض فوج کے وحشیانہ آپریشن پر عالمی سطح پر شدید رد عمل آیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے معاملہ اسرائیلی سپریم کورٹ میں اٹھایا تو سپریم کورٹ نے عارضی طور پر مسماری کا سلسلہ روک دیا تھا۔