قابض صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کئی ہفتے قبل شہید ہونے والے تین فلسطینی شہریوں کو گذشتہ روز دریائے اردن کے مغربی کنارے میں ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تینوں فلسطینی شہداء کو ان کے آبائی شہروں میں دفن کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ شہید رامی صبارنہ کو الخلیل کے نواحی علاقے بیت امر میں، محمد عبدالکریم مرشود کو نابلس اور محمد صبحی عنبر کو شمالی شہر طولکرم میں دفن کیا گیا۔
تینوں شہداء کی نماز جنازہ سے قبل مذہبی جماعتوں کی طرف سے مساجد میں ان کی تدفین کے حولے سے اعلانات کئے گئے اور شہریوں سے بھرپور شرکت کی اپیل کی گئی تھی۔
تینوں شہداء کے نماز جنازہ اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی شکل اختیار کرگئے۔مظاہرین نے شہداء کے جسد خاکی اٹھا کر صہیونی ریاست کی دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کی اور فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اپنی انتقامی پالیسی کے بجائے شہریوں کو صہیونی ریاستی دہشت گردی سے تحفظ فراہم کرے۔
خیال رہے کہ 35 سالہ رامی وحید صبارنہ کو اسرائیلی فوج نے 8 جولائی کو الخلیل شہر میں حارہ جابر کے مقام پر گولیاں مار کر شہید کرنے کے بعد اس کا جسد خاکی قبضے میں لے لیا تھا۔
تیس سالہ محمد عبدالکریم مرشود کو اپریل میں زخمی کیا گیا مگر وہ بھی شہید ہوگئے تھے اور ان کا جسد خاکی بھی اسرائیلی فوج کی تحویل میں رہا ہے۔
تیسرے فلسطینی 46 سالہ محمد صبحی عنبر کو اپریل میں طولکرم پناہ گزین کیمپ میں گولیاں مار کر شہید کیا اور لاش قبضے میں لے لی تھی۔
اکتوبر 2015ء سے اب تک اسرائیلی فوج کی ٹارگٹ کلنگ میں 249 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔ ان میں سے 28 کے جسد خاکی اب بھی صہیونی فوج کی تحویل میں ہیں۔