پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینی کاغذی آتشی جہازوں سےاسرائیلی معیشت دائو پر لگ گئی!

جمعہ 13-جولائی-2018

فلسطینی شہریوں نے 30 مارچ 2018ء کو غزہ کی مشرقی سرحد پر’یوم الارض’  کے موقع پر پرامن تحریک حق واپسی کا آغاز کیا۔ دیکھتے ہی اس تحریک نے ایک نئی شکل اختیار کی اور فلسطینی  شہریوں کی اس تحریک کو’آتش گیر کاغذی’ جہازوں اور گیسی غباروں کی تحریک نے صہیونی ریاست کو ایک نئے بحران سے دوچار کردیا۔

غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے فلسطینی روزانہ سرحد کی دوسری طرف اسرائیلی ریاست کے کھیتوں اور دیگراملاک کو ان کاغذی جہازوں سے نقصان پہنچانے لگے۔

اسرائیل نے فلسطینیوں کے اس منفرد مزاحمتی حربے کی روک تھام کے لیے طاقت کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے حربےبھی استعمال کئےمگر صہیونی ریاست اب تک اس میں بری طرح ناکام ونا مراد ہے۔

دوسری طرف فلسطینی شہری بین الاقوامی اصولوں اور عالمی قوانین اندر رہتے ہوئے پرامن تحریک حق واپسی کے ساتھ ساتھ کاغذی آتش گیر جہازوں سے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صہیونی ریاست کو ان کاغذی جہازوں کے نتیجےمیں لگنے والی آگ کے باعث بے پناہ مالی نقصان ہو رہا ہے۔

غیرمعمولی مالی نقصان

اسرائیلی اخبار ‘معاریو’ نے فلسطینیوں کے آتش گیر کاغذی جہازوں سے صہیونی ریاست کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ صہیونی ریاست کو سنہ 2014ء کی غزہ جنگ میں اتنا معاشی نقصان نہیں اٹھانا پڑا جتنا فلسطینیوں کے کاغذی جہازوں کے نتیجے میں پہنچ رہا ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور سیاست دانوں کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی بالخصوص کاغذی جہازا تنے  تباہ کن بھی ہوسکتے ہیں۔

غزہ کے قریب واقع اسرائیل کی زرعی کالونی ‘کیبوٹز یئیری’ میں آتشی کاغذی جہاز گرنے سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ یہ کاغذی جہاز نہ صرف خشک فصلوں کو آگ لگادیتے ہیں بلکہ ان سے لگی آگ سرسبز کھیتوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

حیران کن بات ہےیہ ہے کہ فلسطینیوں کے ان کاغذی جہازوں کا مقابلہ اسرائیل کے ‘ایف 16 ‘ جیسے جنگی طیاروں کے ساتھ ہے۔ آتشی کاغذی جہاز گرانے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج ایف سولہ جیسے جنگی طیاروں سے بمباری کرتی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں بتایاگیا ہے کہ کاغذی جہازوں سے غزہ کی سرحد کے قریب ایک ہزار ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ گذشتہ تین ماہ سے فلسطینیوں کے کاغذی جہازوں کے نتیجے میں لگنے والی آگ سےصہیونی ریاست کو دو ملین یورو سے زاید کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے حالیہ عرصے کے دورانک 600جہاز پھینک کر ان سےفصلوں اور اسرائیلی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان چھ سو آتش گیر کاغذی جہازوں میں سے 400  جہاز آتش زدگی کا باعث بنے۔ ان آتش گیر کاغذی جہازوں سے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچا بلکہ وسیع رقبے پر جنگل بھی نذرآتش ہوگیا۔

یومیہ 20 کاغذی طیارے

عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے کاغذی طیاروں کے انسداد کے حوالے سے مختلف تدابیر اختیارکرنے کے باوجود روزانہ 10 سے 20 کاغذی جہاز اسرائیل کے اندر گر آتش زدگی کا موجب بن رہے ہیں۔

اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے چند روز پیشتر ایک رپورٹ نشر کی جس میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کے آتش گیر کاغذی جہازوں سے غزہ کے اطراف میں اسرائیل کی زرعی اراضی کے ایک چوتھائی رقبے پر فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔

جزیرہ نما النقب کے اسرائیلی میئر ڈانی بن ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے کاغذی جہازوں کے نتیجے میں ہزاروں دونم اراضی پر پھیلی فصلیں تباہ ہوئیں اور ان کے نتیجے میں یہودی آباد کاروں کو کروڑوں شیکل کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

فلسطینیوں کے آتش گیر کاغذی جہازوں کے نتیجے میں نہ صرف فصلیں تباہ ہو رہی ہیں  بلکہ صہیونیوں کے شہد کے فارم بھی ان کاغذوں کی زد میں آ کر تباہی سے دوچار ہیں۔

اسرائیلی اخبار ‘یسرائیل ھیوم’ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کے کاغذی جہازوں کے نتیجے میں غزہ کے قریب شہد کے 100 چھتے تباہ ہوگئے۔ جس کے باعث صہیونیوں کو تین سے پانچ ٹن شہد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی