فلسطین کے ایک سرکرہ ماہر تعلیم اور نابلس یونیورسٹی کے پروفیسر غسان ذوقان کو ایک بار پھر اسرائیلی فوج نے گرفتار کرنے کے بعد انتظامی حراست کے تحت جیل میں ڈال دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے نابلس میں فلسطینی پروفیسر غسان ذوقان کے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر میں لوٹ مار، توڑپھوڑ کے بعد انہیں توہین آمیز انداز میں گرفتار کرلیا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ صہیونی فوج نے بدھ کو علی الصباح المعاجین کالونی میں فلسطینی پروفیسر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ گھر میں گھسنے کے بعد وہاں پرموجود خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا گیا اور ایک ایک چیز کی تلاشی کی آر میں گھر کو ویران خانے میں تبدیل کردیا۔
اسیر کی بیٹی لبابہ ذوقان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج جس میں خواتین اہلکار بھی شامل تھیں نے ان کے گھر میں گھس کر توڑپھوڑ کی۔ گھر میں موجود تمام افراد کو پڑوسیوں کے گھروں میں لے جا کر بند کردیا گیا۔ اس کے بعد قابض فوج نے ان کے والد اور ایک ہمشیرہ کا فون ان سے چھین لیا اور انہیں قبضے میں لے لیا گیا۔
اس دوران قابض فوج نے گھر میں موجود گیارہ ہزار شیکل کی رقم بھی لوٹ لی۔
خیال رہے کہ فلسطینی پروفیسر غسان ذوقان کی یہ پہلی گرفتاری نہیں۔ انہیں چند ماہ قبل ہی صہیونی جیل سے مسلسل 13 ماہ انتظامی قید کے بعد رہا کیاگیا تھا۔