غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی ہدار گولڈن کے اہل خانہ کی مخالفت کے باوجود اسرائیلی سپریم کورٹ کے حکم پر تین فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کابینہ کے اس بیان کو درست قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو دیئے جا رہے ہیں ہیں وہ کسی بڑی مزاحمتی کارروائی مارے گئے تھے اور نہ ہی ان کا تعلق ‘حماس’ کے ساتھ ہے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اسرائیل پر واضح کیا ہے کہ وہ قیدیوں کی کسی نئی ڈیل سے قبل معاہدہ احرار کے تحت رہا ان فلطسینیوں کوآزاد کرے جنہیں رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ 2011ء کو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے تحت 1050 فلسطینی قیدیوں کو غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے گیلاد شالیت نامی فوجی کے بدلے میں رہا کیا گیا تھا مگر قابض فوج نے ان میں سے 50 فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔