اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطین کے علاقے غزہ میں مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی ’ارون شاؤل‘ کی ماں نے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کےغزہ کی پٹی کے صدر یحییٰ السنوار سے بیٹے کی رہائی کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔
عبرانی ویب سائیٹ ’واللا‘ نے یرغمالی فوجی کی والدہ زھاوا شاؤل کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے حماس کے غزہ کی پٹی کے لیڈر یحییٰ السنوار سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کے بیٹے کے بارے میں معلومات فراہم کریں اور اس کی رہائی کے لیے مدد کریں۔
زھاوا کا کہنا ہے کہ مجھے نہ تو اسرائیلی حکومت بیٹے کے بارے میں کچھ بتا رہی ہے اور نہ ہی حماس کی طرف سے کوئی وضاحت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 20 جولائی 2014ء کے بعد میری زندگی تباہ ہوگئی ہے۔ میں نہیں چاہتی کہ میری طرح کسی فلسطینی ماں کو اپنے بیٹے کی اس طرح جدائی کا دکھ سہنا پڑے۔ میں حماس رہ نما یحییٰ السنوار سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے بیٹے کے بارے میں بتائیں کہ وہ کس حال میں ہے۔
زھاوا شاؤل نے مزید کہا کہ میں نے متعدد مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے اپیل کی کہ وہ میرے بیٹی کی بازیابی کے لیے کچھ کریں مگر انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اس لیے میں آپ سے ملتمس ہوں کہ میرے بیٹے کے بارےمیں بتائیں کہ وہ کس حال میں ہے۔ اگر وہ زندہ ہے تو اسے رہا کیا جائے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطین مزاحمت کاروں نے متعدد اسرائیلیوں کو جنگی قیدی بنا رکھا ہے۔ ان کی تعداد چار بتائی جاتی ہے اور ان کے زندہ اور مردہ ہونے کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔ یرغمالیوں میں اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں۔ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات افشاء نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور کہا ہےکہ مفت میں قیدیوں کے بارےمیں کسی قسم کی معلومات مہیا نہیں کی جائیں گی۔