اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی طرف سے پھینکے جانے والے آتش گیر کاغذی جہازوں اور گیسی غباروں کو روکنے کا اسرائیلی فوج کے پاس کوئی حل نہیں۔
اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کی ویب سائیٹ ’وائی نیٹ‘ پر شائع کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کے کاغذی آتش گیر جہازوں کے حملوں کے ایک سو دن مکمل ہوچکے ہیں۔ اب تک اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس ادارے وسیع پیمانے پر آگ لگانے کا موجب بننے والے فلسطینی کاغذی جہازوں کے توڑ کے دعوے کیے ہیں مگرعملا وہ ایسا کرنے میں ناکام ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کے کاغذی آتش گیرجہاز اور گیسی غبارے اسرائیلی خفیہ اداروں، فوج اور یہودی آباد کاروں کے لیے ڈراؤنے خواب بن چکے ہیں۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء کو فلسطین میں یوم الارض کے موقع پر فلسطینی شہریوں نے تحریک حق واپسی کا آغاز کیا۔ اس تحریک کےدوران فلسطینی مظاہرین نے ایک نیا مزاحمتی حربہ استعمال کیا جس میں صہیونی ریاست پر گیسی غباروں اور آتش گیر کاغذی جہازوں سے حملے شروع کردیے۔
فلسطینیوں کے کاغذی جہازوں کے توڑ کے لیے اسرائیلی فوج نے طاقت کے استعمال کے ساتھ کئی دوسرے حربے بھی استعمال کیے ہیں مگر اب تک صہیونی فوج کو اس میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق گیسی غباروں کے نتیجے میں اسرائیل میں آتش زدگی سے 25 لاکھ ڈالر کی فصلیں جل کر خاکستر ہوچکی ہیں۔