فلسطین میں رائے عامہ کےایک تازہ جائزے کے مطابق عوام کی اکثریت نے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ کی پٹی کے خلاف انتقامی پالیسیوں اور غرب اردن میں مظاہروں پر پابندی کو مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی یونین کے تعاون سے کام کرنے والے ’فلسطین ریسرچ اسٹڈی سینٹر‘ کے زیراہتمام کیے گئے ایک سروے کے مطابق 80 فی صد رائے دہندگان نے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ کے خلاف انتقامی پالیسی، غزہ کے ملازمین کی تنخواہوں کی کٹوتی، ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے، بجلی، صحت اور دیگر بحران مسلط کرنے اور غزہ کی پٹی کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے غرب اردن میں مظاہروں پر پابندی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔
سروے رپورٹ میں صرف 17 فی صد نے غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی حمایت کی۔غرب اردن کے 83 اور غزہ کے 72 فی صد شہریوں نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی طرف سے غزہ پرعاید کردہ پابندیوں کو فوری طورپراٹھانے کا مطالبہ کیا۔
سروے رپورٹ میں 81 فی صد شہریوں نے غرب اردن میں پرامن مظاہروں اور غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے مظاہروں پر پابندی کو غیرقانونی اور غیر جمہوری قرار دیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف انتقامی اقدامات کے تحت پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں کے خلاف غزہ کے ساتھ ساتھ غرب اردن میں بھی فلسطینی وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔