اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ بیت المقدس کے قریب واقع خان الاحمر فلسطینی قصبے سے فلسطینی شہریوں کی جبری بے دخلی اور قصبے کی مسماری کا فیصلہ عبوری طورپر معطل کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن میں دیوار فاصل اور یہودی آباد کاری کے خلاف سرگرم کمیٹی کے چیئرمین ولید عساف نے بتایا کہ اسرائیلی سپریم کورٹ نے ’خان الاحمر‘ کی مسماری کا فیصلہ عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ عدالت کی طرف سے ایک نیا حکم جاری کیا گیا ہے جس میں صہیونی فوج اور سول انتظامیہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 11 جولائی تک خان الاحمر سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے لیے آپریشن روک دیں۔
عساف نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی عدالت خان الاحمر کی مسماری روکنے کے لیے گیارہ جولائی کو حتمی فیصلہ جاری کرے گی جس کے نتیجے میں وہاں کی مقامی فلسطینی آبادی کی بے دخلی روکنے کی راہ ہموار ہوگی۔
خیال رہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس کے درمیان واقع خان الاحمر قصبے کے فلسطینی باشندوں کو نکال باہر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے دو روز قبل آپریشن شروع کیا تھا۔ قابض فوج نے مقامی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعما کیا جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔ قابض فوج نے کارروائی کے دوران نہتی خواتین اور بچوں کو سڑکوں پرگھیسٹا اور ان کےسات توہین آمیز سلوک کیا گیا۔
خان الاحمر میں 41 فلسطینی خاندان آباد ہیں۔ ان میں زیادہ تر الجھالین فلسطینی بدو قبیلے کے لوگ ہیں۔ صہیونی ریاست اس قصبے کو غیرقانونی قرار دے کر مسمار کرنا چاہتی ہے اور اس کی جگہ پر یہودی کالونی کے قیام کی سازشوں میں مصروف ہے۔