قابض صہیونی حکام نے مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کی بنیادوں تلے کھدائی کے بعد الخلیل شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد ابراہیم خلیل اللہ کی بنیادیں بھی کھوکھلی کرنا شروع کردی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الخلیل شہر میں محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر اسماعیل ابو الحلاوہ نے بتایا کہ صہیونی حکام اوریہودی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی کے تاریخی حصے ’الیوسفیہ التحتا‘ میں سرنگ کی کھدائی شروع کی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مسجد ابراہیمی کی بنیادوں میں کھدائی مسجد کو نقصان پہنچانے کی صہیونی سازشوں کا حصہ ہے اور اس کے نتیجے میں مسجد ابراہیمی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
الحلاوہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد ابراہیمی کی بنیادوں میں کھدائی کے لیے یہودی کمپنیوں کے ملازمین اور یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی ہے۔
الحلاوہ کا مزید کہنا تھا کہ صہیونی حکام کھدائی کے ذریعے مسجد ابراہیمی کے قریب ’مدفن انبیاء غار‘ تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے کھدائی کے مقام پر فلسطینی شہریوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تاہم یہودی آباد کار کھلے عام وہاں جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کے نیچے اسرائیلی ریاست کی کھدائیوں کا معاملہ میڈیا میں سامنے آچکا ہے۔ نام نہاد ہیکل سلیمانی کی بنیادوں کی تلاش کی آڑ میں صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہی ہے اور اب اگلے مرحلے میں فلسطین کی دوسری تاریخی مسجد حرم ابراہیمی کو بھی نقصان پہنچانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔