فلسطین کی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون 2018ء کے دوران صہیونی حکام کے ہاتھوں صحافتی حقوق کی 119 پامالیوں کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزارت اطلاعات کی آزادی اظہار رائے کی نگرانی کرنے والے یونٹ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون کے دوران صہیونی فوج ، پولیس اور یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں صحافیوں کو جسمانی اذیتیں پہنچانے کے ساتھ دیگر کئی مکروہ حربے بھی استعمال کیے گئے۔
فلسطینی صحافیوں کو اسرائیلی فوج کے جرائم کی کوریج سے روکا گیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر اسرائیلی فوج اور ریاست کے مجرمانہ جرائم پر تبصروں اور تصاویر پوسٹ کرنے کی پاداش میں صحافیوں کو ہراساں کیا گیا۔
جون کے دوران اسرائیلی فوج نے 8 فلسطینی صحافیوںکو گرفتار کیا جب کہ 3 صحافیوں کے خلاف اسرائیلی عدالتوں میں مقدمات قائم کیے گئے۔ ایک کا ٹرائل شروع کیا گیا جب کہ چھ صحافیوں کی انتظامی حراست میں مزید توسیع کی گئی۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 15 صحافی کارکن زخمی ہوئے۔ ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔ جب کہ غرب اردن میں دو صحافی زخمی ہوئے۔ غرب اردن میں ایک خاتون صحافیہ اور غزہ میں تین صحافیوں کو بندوق کی گولیاں ماری گئیں۔ ایک صحافی دھاتی گولی لگنے سے اور ایک چھرے لگنے سے زخمی ہوا۔ چار صحافیوں کو آنسوگیس کی شیلنگ کے ذریعے زخمی کیا گیا جب کہ سات صحافی آنسوگیس کی شیلنگ سے دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔
جون میں ماہ صیام کے دوران فلسطینی صحافیوں کو افطار پارٹیوں میں شرکت سے بھی روکا گیا۔ قابض فوج نے گذشتہ ماہ چارفلسطینی صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ تین کے کوریج کے آلات ضبط کیے گئے۔ چار کو بھاری جرمانے کیے گئے اور ایک صحافی کو دوران حراست بدترین اذیتیں دی گئیں۔
ادھر فلسطینی وزارت اطلاعات کے مطابق غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی طرف سے بھی آزادی صحافت کو دبانے کی پوری کوشش کی گئی۔ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں صحافتی حقوق کی 66 پامالیوں کے واقعات کا اندراج کیا گیا۔