فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی کالونیوں کی مسلسل توسیع نہ صرف فلسطینی عوام پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش ہے بلکہ ان یہودی کالونیوں کی آڑ میں فلسطینی زراعت، معیشت اور صنعت کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔
’معالیہ لبونہ‘ ایک ایسی یہودی بستی ہے جو رام اللہ کی زرعی اقتصادیات کو تباہ کرنے کا موجب بنی ہے۔ شمالی رام اللہ کے پہاڑوں سے غرب اردن کے جنوب اور سلفیت کے مشرق کے درمیان پھیلی فلسطینی زرعی اراضی معالیہ لبونہ کی توسیع پسندی کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔ اس یہودی کالونی کے باعث نہ صرف مقامی قدرتی حسن ختم ہوگیا ہے بلکہ زیتون کے ہرے بھرے باغات، فصلوں، سبزیوں کے وسیع کھیت اور مشرقی البن اور سنجل جیسے قصبوں کی دیہی اراضی بھی صہیونیت کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔
مشرق اللبن کے ایک مقامی کسان رہ نما محمود ضراغمہ نے ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کو بتایا کہ معالیہ لبونہ نے انتہائی پیداواری اور زرخیز اراضی غصب کرلی ہے۔ نہ صرف اللبن بلکہ اس کے اطراف کے قصبوں الساویہ، قریوت، عموریہ، یاوسف، سنجل، عبوین، سلفیت، اسکاکا کو اپنی لپیٹ میں لینے کے بعد سلفیت، رام اللہ اور نابلس کے زرعی علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔
سیکڑوں دونم پر غاصبانہ قبضہ
ضراغمہ نے بتایا کہ معالیہ لبونہ یہودی کالونی رام اللہ اور نابلس کے پہاڑی علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ اس کالونی تک رسائی کے لیے ایک سڑک تعمیر کی گئی جس کے لیے فلسطینی زرعی اراضی کو غصب کیا گیا۔ اس طرح صرف سڑک کی تعمیر کی آڑ میں فلسطینیوں کو سیکڑوں دونم زرعی اور قیمتی اراضی سے محروم کردیا گیا۔ نہ صرف فلسطینی شہری زرعی اراضی سے محروم ہوگئے بلکہ گلہ بانی پیشے سے وابستہ شہریوں کو قیمتی اور کھلی چراگاہوں سے محروم کردیا گیا۔
درایں اثناء معالیہ لبونہ کالونی کے حوالے سے فلسطینی لینڈ ریسرچ سینٹر نے اپنی ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں صہیونی حاکم نے زیتون کے 25 دونم پر پھیلے باغات میں کھدائی شروع کی جہاں یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد کی آباد کاری کے لیے مکانات اور دیگر تعمیرات جاری ہیں۔
ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست فلسطینی زرعی اراضی ہتھیانے کے لیے طرح طرح کے مکروہ حربے استعمال کررہی ہے۔ کبھی فلسطینی زرعی زمینوں کو ممنوعہ فوجی علاقہ قرار دے کرفلسطینیوں کو وہاں جانے سے روک دیا جاتا ہے اور کبھی دیگر حربے استعمال کے جاتے ہیں۔
مکروہ حربے
فلسطینی تجزیہ نگار اور یہودی آباد کاری کے امور کےماہر خالد معالی نے بتایا کہ غرب اردن میں فلسطینیوں کی اراضی ہتھیانے کے لیے صہیونی ریاست کے پاس کئی ناموں پر مشتمل حربے موجود ہیں۔ اسرائیلی حکام کبھی ممنوعہ فوجی علاقہ قرار دے کر فلسطینی اراضی پرقبضہ کرتے ہیں۔ کبھی املاک متروکہ کی آڑ میں فلسطینیوں کو ان کی قیمتی املاک اور اراضی سے محروم کیا جاتا ہے اور کبھی فوجی مشقوں کی آڑ میں فلسطینیوں کو بے دخل کردیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے خالد معالی کا کہنا تھا کہ معالیہ لبونہ کالونی کے نتیجے میں زرعی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔ شمالی رام اللہ سے جنوبی نابلس اور غرب اردن کے کئی دوسرے علاقوں سے رابطہ منطقع کردیا گیا ہے۔ اس اراضی پر معالیہ لبونہ قائم کی گئی ہے اس سے فلسطینی کسان اجناس کی کاشت کے ذریعے اپنے خاندانوں کا پیٹ پالتے تھے مگر اب ان کی اراضی یہودی آباد کاری کے لیے مباح کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معالیہ لبونہ کالونی سنہ 1983ء میں قائم کی گئی تھی۔ اس کی توسیع کا سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔