فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے تیرہ سالہ فلسطینی بچے کو گذشتہ روز اس کے آبائی شہر خان یونس میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شہید یاسر ابو النجا کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے اور شہید کے آخری دیدار کے لیے ہزاروں فلسطینی گھروں سے نکل آئے۔ شہید کے جنازے کا جلوس صہیونی ریاست کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گیا۔ اس موقع پر انتہائی جذباتی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔
خیال رہے کہ 13 سالہ یاسر ابو النجا کو جمعہ کی شام اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ کی سرحد پر حق واپسی مظاہروں میں شرکت کے دوران گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ یاسر اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ کے ایک سینیر کمانڈر کا فرزند ہے۔ اس کی نماز جنازہ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن خلیل الحیہ نے ادا کی۔
نماز جنازہ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہریوں نے صہیونی ریاست کی دہشت گردی کے خلاف شدید نعری بازی کی اور شہید کا انتقام لینے کے نعرے لگائے گئے۔
واضح رہے کہ 30 مارچ سے غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہزاروں فلسطینی اپنے حق واپسی کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔ ان کے احتجاج کو مسلسل 14 ہفتے گزر چکے ہیں۔ فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوج ان پر طاقت کا استعمال کرتی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 145 فلسطینی شہید اور 15 ہزار سے زاید زخمی ہوچکے ہیں۔