لبنان کے صدر میشل عون نے الزام عاید کیا ہے کہ اسرائیل نے دونوں ملکوں کےدرمیان سمندری حدود کے تعین کی کوششوں کومسترد کردی ہے۔
خیال رہے کہ ایک ماہ پیشتر لبنان نے بحیرہ روم میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا۔
رواں سال فروری میں لبنان نے تیل کی عالمی کمپنیوں ٹوٹل،اینی اور نوفاٹک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت سمندری علاقوں نمبر چار اور نو میں تیل کی پیداوار کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
سمندری حصہ جسے 9 نمبر سے ظاہر کیا گیا پر اسرائیل نے ملکیت کا دعویٰ کیا ہے جب کہ لبنان ک دعویٰ ہے کہ یہ دونوں علاقے اس کی ملکیت ہیں۔ تیل پیدا کرنےوالی کمپنیوں کے پاس اس متنازع علاقے پر کسی قسم کے منصوبے پر کام شروع کرنے کا کوئی راستہ نہیں رہا ہے۔
اسرائیل اورلبنان کےدرمیان غیرتسلیم شدہ سمندری حددود کے تحت لبنان کو 860 مربع کلو میٹر کا علاقہ دیا گیا ہے۔
چند ہفتے قبل امریکیوں نے کہا تھا کہ وہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری حدود کے تعین کے حوالے سے جاری تنازع کے حل میں مدد دینے کو تیارہیں۔ امریکی حکام کی طرف سے آنے والی پیشکش کے بعد اسرائیل کے وزیر برائے توانائی نے ایک امریکی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے لبنان کےساتھ سمندری حدود کے تعین کے تنازع کے حل کی امید ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ یہ تنازع رواں سال میں حل ہوسکتا ہے۔