ترکی میں اتوار کے روز ہونے والے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں طیب ایردوآن اور ان کی جماعت کی کامیابی کے ساتھ ساتھ ترکی میں نئے صدارتی نظام میں صدر کو حاصل اختیارات کی بھی بات کی جا رہی ہے۔
چونکہ ان انتخابات کے بعد ملک میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے اور ملک میں مکمل طور پرصدارتی نظام رائج ہوگا۔ اس لیے صدر کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے ترکی میں صدر کو آئین کے تحت حاصل اختیارات پر نظر ڈالی ہے۔
صدر اپنی سیاسی جماعت کی قیادت کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کا چیف ایگزیکٹو بھی ہوگا۔
صدر تمام ازیکٹو آرڈر جاری کرنے کا مجاز ہوگا۔
وزراء کے عزل ونصب، نائب صدر کے تقرر، مسلح افواج کے سربراہان کا تقرر کرسکے گا۔
پارلیمنٹ کے ارکان کا تعین کرنے کا مجاز ہوگا۔
پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر بجٹ قوانین تیار کرنے کا مجاز ہوگا۔
عوامی ریفرنڈم کے ذریعے دستور میں ترمیم کرسکے گا۔
صدر ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اختیار رکھے گا اور کسی بھی خطرے کے پیش نظر پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اختیار ہوگا۔
صدر مملکت کے منصب کے حوالے سے آئینی ترامیم کو قبول یا مسترد کرنے کا مجاز ہوگا۔
ان اختیارات کے ساتھ ساتھ صدر کے مواخذے کی تلوار اس کے سر پر لٹکتی رہے گی۔ ماضی کے برعکس نئے دستور میں پارلیمنٹ صدر کے مواخذے کی تحریک چلا کر صدر کو منصب سے ہٹانے کی مجاز ہے۔