اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امریکا کے نئے اور متنازع امن منصوبے’صدی کی ڈیل‘ کو کئی عرب ممالک کی طرف سے مکمل حاصل ہوگئی ہے اور امریکا ان عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی اتھارٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے نافذ کرنے کی کوشش کرے گا۔
انگریزی اور عبرانی زبان میں شائع ہونے والے موقر اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ٹوڈے‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اردن، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی قیادت نے ’صدی کی ڈیل‘ کے عنوان سے میڈیا میں مشہور امریکی امن منصوبے کی مکمل تائید اور حمایت کی ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق امریکی مندوبین جارڈ کوشنر اور جیسن گرین بیلٹ نے عرب ممالک کے دورے کے دوران ان کے سامنے’صدی کی ڈیل‘ نامی اسکیم کی تفصیلات پیش کیں۔ ان ممالک کی مقتدر قیادت نے امریکی امن اسکیم کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ چاہے فلسطینی صدر محمود اس اسکیم کو تسلیم نہ بھی کریں تب بھی وہ اس کی حمایت کریں گے اور اس کے نفاذ میں مدد فراہم کریں گے۔
اخبار نے ذمہ دار سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابو مازن[محمود عباس] کی مخالفت اور عدم قبولیت کے باوجود مصر، اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو امریکی امن منصوبے پر کوئی اعتراض نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جارڈ کوشنر نے مصری صدرالسیسی اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ سے ملاقاتوں میں یقین دلایا ہے کہ امن منصوبے میں فلسطینیوں کے حقوق کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ ابو مازن کی مخالفت کے باوجود علاقائی ممالک کی جانب سے منصوبے کی حمایت کی جا رہی ہے۔
امریکی مندوبین نے حالیہ ایام میں عرب ممالک کے دورے کے دوران ان کا موقف سنا اور انہیں اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر بڑے عرب ممالک کی جانب سے صدی کی ڈیل کے حوالے سے حیرت انگیز حمایت سامنے آئی۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ صدی کی ڈیل کی حمایت کرنے والے عرب ممالک فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس پر بھی منصوبے کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔