فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی اور فلسطینی اتھارٹی کی پابندیوں کے خلاف اور محاصرہ ختم کرانے کے فوری مطالبے کے حق میں غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کو غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں المنارہ چوک میں ہزاروں فلسطینیوں نے جمع ہو کرغزہ کی پٹی پرعاید پابندیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر غزہ کےمحصورین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی و فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین نے امریکا کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی اور فلسطینی قوم کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتقامی فیصلوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس موقع پر مقررین نے فلسطینی اتھارٹی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ رام اللہ اتھارٹی بھی غزہ کے دو ملین عوام کو اجتماعی سزا دینے میں صہیونی ریاست کی آلہ کار بن چکی ہے۔ مقررین نے غزہ کی پٹی میں جاری عوامی احتجاج اور حق واپسی کی تحریک کی مکمل حمایت کی اور فلسطین قوم پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری تحریک حق واپسی کی حمایت میں مظاہروں میں حصہ لے۔
اس موقع پر مقررین نے فلسطینی قومی اور سیاسی قوتوں کےدرمیان اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد اوسلو امن معاہدہ اپنی موت آپ مرچکا ہے۔فلسطینی اتھارٹی نام نہاد امن کے سراب کے پیچھے بھاگنے کے بجائے قومی مفاہمت کو آگے بڑھانے پر توجہ دے۔ مظاہرین اور مقررین نے غزہ کی پٹی کے عوام پر عاید کردہ پابندیاں فوری ختم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔