اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 2 نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیر مواصلات یسرائل کاٹز نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سب سے اہم موضوع اردن کے راستے سعودی عرب تک ریلوے لائن کے منصوبے پر تبادلہ خیال جاری رہا۔ وزیراعظم نے اس منصوبے پر فوری کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عبرانی ٹی وی کے مطابق سعودیہ اور اسرائیل کےدرمیان ریلوے لائن کا نقشہ بھی جاری کردیا گیا ہے یہ ریلوے لائن غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے گذر کر اردن اور وہاں سے بحر روم کے اندر سے خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب سے ملائی جائے گی۔
ٹی وی چینل کی سیاسی امور کی نامہ نگار ڈانس فائز نے کہا کہ غرب اردن کے شمال سے گذرنے والی اس ریلوے لائن کی راہ میں کئی ممالک آئیں گے۔مستقبل میں عراق بھی اس ریلوے لائن سے استفادہ کرسکے گا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان اس ریلوے لائن منصوبے کے پیچھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششیں کار فرما ہیں۔ امریکا اسرائیل اور ’اعتدال پسند‘ عرب ممالک کو اسرائیل کے قریب لانے اور انہیں ایرانی خطرے کے خلاف متحد کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مستقبل میں یہ ریلوے لائن خلیجی ممالک کو یورپ سے رسائی کا متبادل روٹ مہیا کرے گی۔ اس سے عرب ممالک کا نہرسویز اور یمن کی باب المندب پر انحصار کم ہوجائے گا۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد 2030ء تک سعودی عرب اور اسرائیل کا دو طرفہ تجارتی حجم 2 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق یہ ریلوے لائن مستقبل میں فلسطینی ریاست اور اسرائیل کے درمیان تجارتی روابط اور سامان کی ترسیل کا بھی ذریعہ ہوگی۔
ٹی وی چینل کے مطابق وزیراعظم نیتن یاھو نے سنی عرب ممالک سے قربت بڑھانے کے اس منصوبے کو فوری شروع کرنے اور اس حوالے سے ہرممکن مدد فراہم کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ ریلوے لائن کی تکمیل کے بعد اسرائیل اور خلیجی ریاستوں کے درمیان براہ راست زمینی رابطے قائم ہوجائیں گے اور یہ سب مل کر آبی ٹریفک کو ایران کی جانب سے لاحق خطرات کا تدارک کریں گے۔
تاہم اس ریلوے منصوبے کے نتیجے میں مصر کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کیونکہ ریلوے لائن کی تکمیل کے بعد عرب ممالک کا نہر سویز پر انحصار ختم ہوجائے گا اور نہر سویز کی دنیا تک رسائی کی اہمیت ختم ہو کر رہ جائے گی۔