شنبه 16/نوامبر/2024

مصائب کے باوجود فلسطینی قوم قبلہ اول کے لیے ڈھال ہے:امام قبلہ اول

ہفتہ 23-جون-2018

مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور فلسطین کے ممتاز عالم دین نے عالم اسلام پر اپنی صفوں میں وحدت اور یکجہتی پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ممالک کے مسائل کی اصل وجہ عالم اسلام میں پائے جانے والے اختلافات ہیں۔ جن دن عالم اسلام نے یکجہتی کا سفر شروع کیا تو ان کے تمام مسائل حل جائیں گے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ یوسف ابو اسنینہ نے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے جو واقعات پیش آ رہے ہیں وہ المناک ہیں مگر تمام ترآلام مصائب کے باوجود فلسطینی قوم قبلہ اول کے لیے دشمن کی سازشوں کے سامنے ڈھال ثابت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ القدس کے اسلامی تشخص کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ مسجد اقصیٰ صرف ایک مسجد ہی نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کا پہلا قبلہ اول ہے۔

مسجد اقصیٰ کے خطیب نے کہا کہ مسجد اقصیٰ  اور القدس تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گذر رہے ہیں۔ یہودی آئے روز قبلہ اول پر اشتعال انگیز دھاوے بولتےہیں اور مقدسات کی مشکلات مسلسل بڑھ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ میں اذان پرپابندیوں کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ کے پہرے داروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر بھی صہیونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا اور نمازیوں کے لیے مشکلات پیدا کرنا عبادت میں مداخلت کے مداخلت ہے۔

الشیخ ابو اسنینہ نے کہا کہ موجودہ حالات انتہائی گھمبیر اور خطرناک ہیں۔ قابض ریاست ہمارے وطن پر یہودیوں کو بسانے کے لیے کالونیاں بنا رہا ہے۔ ہماری اراضی ہم سے سلب کی جا رہی ہے اور ہمارے قبرستان اور مساجد تک غیر محفوظ ہیں۔

الشیخ ابو اسنینہ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ صہیونی ریاست کس طرح فلسطینی قوم پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ صہیونی زندانوں میں ہمارے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ غزہ کے لاکھوں شہریوں پراجتماعی محاصرہ مسلط ہے اور فلسطینی قوم کے ادنیٰ درجے کے حقوق بھی پامال کیے جا رہےہیں۔ مگر اس کے باوجود فلسطینی قوم آزادی کی منزل سے مایوس نہیں۔

کل جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں ہزاروں فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو قبلہ اول سے روکنے کے لیے سخت ترین پابندیاں عاید کی گئی تھیں اور مسجد کے اطراف میں فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

مختصر لنک:

کاپی