اسرائیل کے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار سابق وزیر گونین سیگیو کے خلاف خیانت کا الزام خارج از امکان ہے۔ انہوں نے براہ راست ایران کے لیے جاسوسی نہیں کی بلکہ ایک غیرملکی ایجنٹ کے ذریعے رابطہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار سابق اسرائیلی وزیر سیگیو نے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے حکام کو بتایا کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ اس کے روابط درست ہیں تاہم اس کے خلاف خیانت اور جاسوسی کے الزامات ثابت کرنا مشکل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی داخلی سلامتی کی ذمے دار ایجنسی شین بیت نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ 62 سالہ سیگیف کے خلاف جمعہ کو جنگ کے زمانے میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اور ریاستِ اسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جُرم عاید کی گئی تھی۔تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انھوں نے ایران کی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کی تھی۔
شین بیت کا کہنا ہے کہ سابق وزیر نائیجیریا میں ایرانی سفار ت خانے سے رابطے میں رہے تھے۔وہ اس افریقی ملک میں بھی کچھ عرصہ مقیم رہے تھے ۔ بعد میں انھوں نے ایران کا سفر کیا تھا اور اپنے ساتھ رابطہ رکھنے والے ایرانی انٹیلی جنس کے ایجنٹ سے ملاقات کی تھی۔
اس نے بیان میں مزید کہا ہے کہ سیگیف نے ایرانی ایجنٹوں کو توانائی کی مارکیٹ ، اسرائیل میں سکیورٹی تنصیبات ، سیاسی اور سکیورٹی اداروں کی عمارتوں اور حکام کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔
دوسری جانب مسٹر سیگیف کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کے موکل پر عاید کردہ الزامات کی زیادہ تر تفصیل ریاست کے نافذ کردہ بلیک آؤٹ میں حاصل کی گئی ہے۔اس حوالے سے بہت تھوڑی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور اس طرح ایک گم راہ کن تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے۔