اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک نئے آئینی بل پربحث اور رائے شماری کا عمل شروع کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے والے فلسطینیوں کو کم سے کم دس سال قید کی سزا دی جاسکے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اس نام نہاد آئینی بل پر رائے شماری کی گئی۔ رائے شماری کے دوران 45 ارکان نے اس کی حمایت جب کہ 42 نے مخالفت کی۔
کنیسٹ میں ابتدائی رائے شماری میں منظور ہونے والے آئینی بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی توثیق کرے گا یا اس کے ثبوت مہیا کرے اس کے خلاف سخت ترین عدالتی کارروائی کی جائے گی اور ایسے شخص کو کم سے کم 10 سال قید کی سزا ہوگی۔
اس موقع پرعرب سیاسی الائنس کے رہ نما اور رکن کنیسٹ یوسف جبارین نے مذکورہ مسودہ قانون پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس قانون کا مقصد صہیونی ریاست کے مکروہ چہرے کو چھپانے اور جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی فوج آئے روز فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو بےرحمی کے ساتھ شہید، زخمی اور گرفتار کرکے انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔ اس قانون کے ذریعے صہیونی جلادوں کو فلسطینی قوم کے خلاف جرائم کے لیے مزید چھوٹ دینا اور جرائم کی پردہ پوشی کرنا ہے۔