انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے امریکا کی انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ امریکا کھلم کھلا انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی راہ پر چل رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں امریکی حکومت کے الزامات مسترد کردیے ہیں اور ساتھ ہی کہا ہے کہ اپنی ناکامیوں کا دوسروں کو قصور وار ٹھہرانا امریکی حکومت کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز قطر سے عربی میں نشریات پیش کرنے والے ’الجزیرہ‘ چینل نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اقوام متحدہ میں تعینات امریکی مندوبہ نیکی ھیلی نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو مکتوبات ارسال کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ امریکا انسانی حقوق کونسل سے اس لیے باہر ہوا ہے کہ کونسل میں اصلاحات کے لیے اس کی کوششوں میں رخنہ اندازی کی کوشش کی گئی تھی۔
نیکی ھیلی کا مزید کہنا ہے کہ امریکا نے گذشتہ ماہ انسانی حقوق کونسل میں اصلاحات کے لیے ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں کونسل میں ترامیم کی سفارش کی گئی تھی مگر کونسل کے رکن ممالک کی طرف سے اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
’ہیومن رائٹس واچ‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ’کینتھ روتھ‘ نے اس مکتوب کے بعد امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انسانی حقوق کونسل کو نکیل ڈالنے کے بجائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ’گمران کن‘ پالیسی ٹھیک کریں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانا امریکیوں کی عادت ہے۔ امریکی قیادت جو کچھ کررہی ہے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شمار ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب نے مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ ملک کی جنوبی سرحد پر پناہ گزینوں کی توہین کررہے ہیں۔ امریکا کی یہ پالیسی انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے۔
روتھ کا مزیدکہنا تھا کہ امریکی حکومت نے اپنے مخالفین کی تفصیلات جمع کرنے کی دھمکی دی مگر انسانی حقوق کی کسی آزاد تنظیم اس کی حمایت نہیں کی۔