انتہا پسند یہودی آبادکاروں کے ایک گروہ نے مسجد ابراہیمی میں جمعرات کی رات محفل موسیقی کا اہتمام کیا۔ تفصیلات کے مطابق انتہا پسند یہودی آبادکاروں کے ایک گروہ کی طرف سے قدیم فلسطینی شہر الخلیل پر ۱۹۹۴ء میں دھاوا بولنے اور قتل عام کی یاد میں مسجد ابراہیمی میں محفل موسیقی کا اہتمام کیا کیا گیا۔
واضح رہے کہ ۲۵ فروری ۱۹۹۴ میں ایک امریکی نژاد آبادکار نے الخلیل شہر کی مسجد ابراہیمی میں ماہ مقدس رمضان المبارک میں عبادت میں مشغول مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے ۲۹ مسلمانوں کو شہید جبکہ ۱۰۰ سے زیادہ کو شدید زخمی کر دیا تھا، لہذا قابض اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے یہودی آبادکاروں کو مکمل آزادی دے دی گئی کہ وہ ہر سال اس واقعے کی یاد میں مسجد ابراہیمی میں تقریب کا انعقاد کریں۔
محکمہ اسلامی اوقاف کی جانب سے انتہا پسند یہودی آبادکاروں کے مسجد ابراہیمی میں جشن موسقی کو شرمناک اور مکروہ فعل قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ایسی حرکات سے مقدس مقامات کی حرمت مجروح ہوتی ہے۔
محکمہ اسلامی اوقاف نے اقوام متحدہ کی سائنس و ثقافتی تنظیم یونیسکو، جس نے قدیم شہر الخلیل اور مسجد ابراہیمی کو فلسطینی ورثہ کے طور پر رجسڑڈ کیا ہے ،سے مطالبہ کیا کہ ایسی شرمناک اسرائیلی حرکات کے تدارک کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرے۔