فلسطین اور دیارمقدسہ کے مفتی اعظم اور جید عالم دین الشیخ محمد حسین نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے وجود کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اگر آج قبلہ اول کا دفاع نہ کیا گیا تو اس کے سنگین مضمرات سامنے آسکتےہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو قابض اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اپنے سفارت خانے تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے والے ممالک کا بائیکٹ کیا جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں فلسطینی مفتی اعظم نے صہیونی پولیس اہلکاروں اور یہودی شرپسندوں کے قبلہ اول پردھاووں کو صہیونی کی مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ انہوں نے ایک بار پھر زور دیا کہ مسلمان اور عرب ممالک ان ملکوں سے تعلقات ختم کردیں۔
انہوں نے کہا کہ القدس کے ساتھ مسلمانوں کی مذہبی اور تاریخی وابستگی کا اظہار ایسے کیا جائے کہ دنیا کو اس کا پتا چلے۔ مسلمان اور عرب ممالک کی حکومتیں دینی حمیت اور غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے والے ممالک سے تمام معاہدے ختم کریں اور ان کا ہرسطح پر بائیکاٹ کیا جائے۔
انہوں نے کہا مسلمان ممالک کی طرف سےالقدس کی حمایت میں بہت سی قراردادیں منظورکی جا چکیں۔ ان ان قراردادوں اور اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی‘کے فیصلوں پرعمل درآمد کا وقت اگیا ہے۔
الشیخ محمد حسین نے کہا کہ او آئی سی کی قراردادوں پران کی روح کے مطابق عمل کرنے سے فلسطینی قوم اپنے حقوق حاصل کرنےمیں کامیاب ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی طرف سے مشرق وسطیٰ کے لیے تیارکردہ امن فارمولے’صدی کی ڈیل‘ کی سازش کو پوری مسلم امہ مل کر ناکام بنائے۔
مفتی اعظم فلسطین الشیخ محمد حسین نے عالم کی اقوام، حکومتوں اور ذرائع ابلاغ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔