فلسطین میں ماہ صیام کی 27 ویں شب [لیلۃ القدر] کے موقع پر لاکھوں نمازی مسجد اقصیٰ پہنچے اور قبلہ اول میں رات بھر عبادت کی سعادت حاصل کی۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج اور پولیس نے فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکنے کے لیے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں اور پورے بیت المقدس کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیاتھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق ’لیلۃ القدر‘ کے موقع پر سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچے۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں 40 سال سے کم عمر افراد کے داخلے پر پابندی عاید کر رکھی تھی۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کےمطابق لیلۃ القدر کی عشاء اور تراویح کی نمازوں میں کم سے کم تین لاکھ 50 ہزار فلسطینی شریک ہوئے۔
قبل ازیں اسرائیلی پولیس کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول میں آنے سے روکنے کے لیے سنگین نوعیت کی پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں فلسطینی نمازیوں کو مختلف حربوں سے ہراساں کیا گیا تاہم اس کے باوجود مردو خواتین کی ایک بڑی تعداد قبلہ اول میں پہنچنے میں کامیاب رہی۔
اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کو ملانے والی تمام شاہراؤں کو جگہ جگہ ٹریفک کے لیے بند کر رکھا تھا۔ فلسطینی شہری متبادل اور دور دراز کے راستوں سے قبلہ اول تک پہنچے۔
قابض فوج نے القدس کی تمام فلسطینی کالونیوں کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کر رکھا تھا۔ قابض فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے القدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر پوزیشنیں سنھبال رکھی تھیں۔