حال ہی میں اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مقام پرزخمیوں کی مرہم پٹی کرتے ہوئے 21 سالہ طبی عملے کی کارکن نوجوان ڈاکٹر رزان النجار کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جس پر صہیونی ریاست پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
دوسری جانب صہیونی ریاست اپنے اس قبیح اور مکروہ جرم کی وجہ سے ہونے والی عالمی سطح پر بدنامی سے بچنے کے لیے شہیدہ رزان النجار کے بارے میں ایک من گھڑت کہانی تیار کی ہے جس کا پردہ امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے چاک کیا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق اسرائیل نے رزان النجار کے وحشیانہ قتل کی وجہ سے عالمی سطح پر بدنامی اور تنقید سے بچنے کے لیے رزان کے بارے میں ایک من گھڑت کہانی تیار کی ہے۔
اخبارمیں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں رزان النجار کو غزہ کی سرحد پر ممنوعہ فوجی علاقے کے قریب مظاہرین کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ وہ ایک صحافی سے بات کررہی ہے اس کہ یہاں پرآنے کا مقصد مظاہرین کو انسانی ڈھال فراہم کرنا ہے۔
صہیونی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ رزان النجار سرحد عبور کرنے والے فلسطینی مظاہرین پرپھینکے گئے بم کےپھٹنے سے شہید ہوئیں مگر اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ رزان النجار ایک طبی مرکز میں اسرائیلی فوج کی طرف سے ماری گئی گولی سے شہید ہوئیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے رزان النجار کے قتل کو غزہ میں اسرائیل انسانیت کےخلاف جرائم کے طورپر عالمی سطح پر شہرت دینے کی کوشش کی ہے حالانکہ اس کی شہادت کسی طبی امدادی مرکز میں نہیں بلکہ سرحد پر دیگر فلسطینی مظاہرین کےدرمیان ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 30 مارچ کے بعد سے غزہ میں جاری تحریک واپسی کو کچلنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک 130 کے قریب فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔ انہی میں رزان النجار بھی شامل ہیں جنہیں ایک طبی امدادی کیمپ میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے ہوئے گولیاں مارکر شہید کیا گیا۔