اسرائیلی کنیسٹ کے عرب اتحاد سے تعلق رکھنے والے رکن ایمن عودہ نے اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر سے ماہ صیام کے دوران بیت المقدس میں سحری کے وقت روزہ داروں کو بیدار کرنے والے رضاکاروں کو گرفتار کرنے پرفوری جواب طلب کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر عرب رکن کنیسٹ نے کہا کہ ماہ صیام کے دوران اسرائیلی وزیر داخلہ کے حکم پر سحری کے اوقات میں روزہ داروں کو بیدار کرنے والے رضاکاروں کو گرفتار کیا گیا۔ اسرائیلی وزیر کا یہ اقدام فلسطینی مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس میں روزہ داروں کو بیدار کرنے والے ’مسحراتی‘ رضاکاروں کے ایک گروپ کو گرفتار کیا تھا اور الزام عاید کیا تھا وہ رات کے آخری پہر شورشرابہ کرتے ہیں جس سے یہودی آباد کارں کےآرام میں خلل پڑتا ہے۔
ایمن عودہ کا کہنا ہے کہ ’مسحراتی‘ ماہ صیام کی مذہبی علامت اور رموز میں سے ایک ہے اور وہ ماہ صیام کے دوران شہریوں کے سحری کے وقت بیدار کرتےہیں۔ یہ سلسلہ صدیوں سے چلا آ رہا ہے اور اب اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے مذہبی امور میں مداخلت کرتے ہوئے ان سماجی کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے۔ انہو نے استفسار کیا کہ کیا اسرائیلی وزیر داخلہ کا یہ اقدام فلسطینیوں کے عبادت کے حق اور مذہبی حقوق کی کھلم کھلا پامالی نہیں۔